خبردار! "اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّٓا اِلَیْهِ رٰجِعُوْن" میں "رٰجِعُوْن" کو الف کے ساتھ لکھنا جائز نہیں

خبردار! "اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّٓا اِلَیْهِ رٰجِعُوْن" میں "رٰجِعُوْن" کو الف کے ساتھ لکھنا جائز نہیں

(چاہے قرآن کی نیت سے لکھی جائے یا دعا و غیرہ کی نیت سے) 

____________
⚫️ *پہلی بات* یہ کہ اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّٓا اِلَیْهِ رٰجِعُوْن قرآن مجید کی سورہ بقرہ آیت نمبر 156 کا حصہ ہے اور چاروں ائمہ کے نزدیک قرآن مجید کو اسی طرح لکھنا واجب ہے جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ سے بہ طور اجماع صحابہ ثابت ہے اور متقدمین سے منقول ہے

امام احمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : واو، یاء، الف وغیرہا کسی بھی حرف میں رسم مصحفِ عثمان کی مخالفت حرام ہے 

دیکھیں : 
 💡 المقنع في رسم مصاحف الأمصار للإمام الداني علیہ الرحمہ، ص١٩، مکتبۃ الکلیات الأزھریۃ، القاھرۃ

💡الإتقان في علوم القرآن للإمام السیوطي علیہ الرحمہ جزء٦، ص٢٢٠٠، فصل في النوع السادس و السبعون 

💡رسم قرآنی اور اصول کتابت، از خیر الأذکیاء علامہ محمد احمد مصباحی دام ظلہ العالی، ص١٠، ١١) 


*اب* آیت کریمہ : اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّٓا اِلَیْهِ رٰجِعُوْن میں رٰجِعُوْن جو ہے وہ مصحف عثمانی میں بغیر الف کے ہے جیسا کہ علامہ محمد غوث نائطی علیہ الرحمہ اس کے تحت لکھتے ہیں :
*"رٰجعون"* بحذف الألف بعد الراء (نثر المرجان في رسم نظم القرآن، ج١، ص٢٤٠) 
یعنی : حرف راء کے بعد الف محذوف ہے


⚫️ *دوسری بات* یہ کہ اس کو کوئی نیتِ قرآن کے علاوہ دعا و غیرہ کی نیت سے لکھے تب بھی بغیر الف کے ہی لکھنا واجب ہے کیوں کہ نیت کا اثر لکھاوٹ پر نہیں پڑتا جیسا کہ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :
ان ما کتب من الآیات بنیة الدعاء و الثناء لا یخرج عن کونه قرآنا بخلاف قراءته بھذه النیة، فالنیة تعمل في تغییر المنطوق لا المکتوب (رد المحتار ج١، ص٥٩٤، ت : فرفور، دار الثقافۃ و التراث، دمشق، سوریۃ) 

یعنی : جو آیتیں دعا و ثنا کی نیت سے لکھیں گئیں وہ قرآن ہی ہیں بر خلاف جو دعا و ثنا کی نیت سے پڑھی گئیں کیوں کہ نیت سے وہی بدلتا ہے جو پڑھا گیا ہے وہ نہیں بدلتا جو لکھا گیا ہے 

اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے بھی اسی کی طرف اشارہ کیا ہے اور  وجہ بھی ذکر کی ہے چناں چہ لکھتے ہیں :
نیت مکتوب میں اثر انداز نہیں ہوتی.....دعا و ثنا میں کتابت کی کوئی حاجت نہیں اور جو امر خلاف قیاس وارد ہوتا ہے وہ اپنی جگہ سے متجاوز نہیں ہوتا (تفصیل کے لیے دیکھیں رسالہ ارتفاع الحجب عن وجوہ قراءۃ الجنب)

*تالب دُوا*

Comments